Express Shipping Info

Processing Order Please Wait

Once the process is finished,
you will be automatically
redirected to the order confirmation page.

Additional 10% off Rs.4K+, 15% off Rs.6K+, 20% off Rs.10K+ USE

BINGE10 / BINGE15 / BINGE20

cart-icon

Availability: In Stock

SAFARNAMA IBN E BATTUTA

Availability: In Stock

SAFARNAMA IBN E BATTUTA

By: Ibn e Batuta

(0)

Rs 3,600.00

Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.

Description
Book Details
Customer Reviews

ابن بطوطہ نے جب اپنے سفر کا آغاز کیا تو اس وقت نہ ریل تھی، نہ موٹر، نہ طیارے، نہ آج کل کے جہاز، جب سمندر کا سفر کرنا جان جوکھوں کا کام تھا۔ وہ دیارِ حجاز کی خاک پاک کو آنکھوں سے لگاتا، یمن کے دُشوار گُزار راستوں کو طے کرتا، مصر، بغداد، شام، عراق، ایران، ترکستان، ماوراء النہر، بلخ، بخارا، بدخشاں، افغانستان، آذربائیجان، عیسائیوں کے مرکز ثقافت قسطنطنیہ اور ترکوں کی مملکت کا دَورہ کرتا، ان مقامات کے علما، صلحا، اخیار، ابرار، ملوک و سلاطین، امرا اور وزرا نیز اصحابِ علم و فضل سے ملتا، ہندوستان پہنچا۔ جب وطن سے نکلا تھا تو پچیس سال کا نوجوان تھا، جب واپس آیا تو پچاس سال کا بوڑھا تھا۔ ابن بطوطہ کا یہ طویل، صبر آزما اور پُرمشقت سفر، تفریحی نہیں، علمی تھا، اس نے جس ژرف نگاہی سے سب کچھ دیکھا، جس قابلیت سے مشاہدات سفر مرتب کیے، جس خوبی سے عظیم لوگوں کے احوال و سوانح پر روشنی ڈالی وہ صرف اسی کا حق ہے۔ ابن بطوطہ کو ہمارے مؤرخین میں جو نمایاں حیثیت حاصل ہے وہ اسی سفر نامے کی وجہ سے ہے۔ یہ سفر نامہ لکھ کر اس نے تاریخ کے عظیم الشان دَور کو زندہ کیا ہے، یہ سفرنامہ ابن بطوطہ کی آپ بیتی بھی ہے۔ اس نے اپنی روداد کچھ اس طرح لکھی ہے کہ رودادِجہاں بھی اس میں شامل ہوگئی ہے۔ اس نے محض ایک تماشائی کی حیثیت سے اپنے تاثرات نہیں لکھے بلکہ جزو تماشا ہو کر ایک ایسی تاریخی دستاویز تیار کی ہے جس کی قدروقیمت اور افادیت اپنی مثال آپ ہے۔ اس ترجمے کی عمدگی کا ثبوت رئیس احمد جعفری کا نام ہے۔ موصوف تاریخ و ادب کی وادی کے تجربہ کار سیّاح ہیں۔ ابن بطوطہ کی سیاحت کی روداد کا ترجمہ ان کی اسی تجربہ کاری کی وجہ سے ایک بلند پایہ حیثیت کا حامل ہے۔ انہوں نے متن کے بعض مجمل اور مبہم مقامات کی تفصیل اور توضیح و حواشی اس انداز میں کی ہے کہ اس ترجمے کی اہمیت اور افادیت اصل سفر نامے سے بھی بڑھ گئی ہے۔ ابن بطوطہ نے اپنے عہد کو زندہ کیا اور رئیس احمد جعفری نے ابن بطوطہ کی تصنیف کو!! اس اعتبار سے یہ دونوں کارنامے ہماری تاریخ میں یاد گار حیثیت رکھتے ہیں۔ کتاب کی دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ ایک صفحہ پڑھنے کے بعد جب تک پوری کتاب نہ پڑھ جائیں آپ کو قرار نہ آئے گا۔

Publication Date: 01/01/2016
Number of Pages: 768
Binding: Hard Back
ISBN: 9789696620235
Categories: Urdu Books Novel

Write a review

Note: HTML is not translated!
Captcha
//