Once the process is finished,
you will be automatically
redirected to the order confirmation page.
Due to constant currency fluctuation, prices are subject to change with or without notice.
کہا جاتا ہے کہ جرمن زبان میں آج تک ’’ورتھر‘‘ جیسی شہرت و مقبولیت اور کسی کتاب کو نصیب نہیں ہوئی اور نہ کسی ملک کی کسی ادبی تصنیف نے آج تک اتنی جلدی عظیم الشان شہرت پائی۔ نوجوانوں کا یہ حال ہو گیا تھا کہ انھوں نے ورتھر کی مفروضہ پوشاک یعنی نیلا کوٹ، پیلی واسکٹ اور پیلی پتلون پہننا شروع کر دیا تھا اور بقول مادام دی اسٹائل کتنوں نے ورتھر کی طرح دردمند اور دل فگار بن کر خودکشی بھی کر لی۔ کتنی بیویاں اپنے خشک مزاج شوہروں سے تنگ آکر کسی رنگین مزاج ورتھر کی دل نواز صحبتوں سے لطف اُٹھانے کی آرزوئیں کرنے لگیں۔ ادب میں بھی ورتھریت بُری طرح سرایت کر گئی۔ ورتھر اور شارلوٹے پر نظمیں لکھی گئیں جنھیں عوام سڑکوں پر گاتے پھرتے تھے۔ جرمنی میں یہ تو سب ہوتا رہا مگر یورپ کے دوسرے ملکوں میں اس کی شہرت بہت جلد ہو گئی۔ فرانس میں اس کا شان دار خیر مقدم کیا گیا اور انگلستان میں اس کا پہلا ترجمہ فرانسیسی سے شائع ہوا۔ اطالوی زبان میں بھی اس کا ترجمہ اسی زمانے میں شائع ہوا۔ چینی فنکاروں نے شیشے پر شارلوٹے اور ورتھر کی تصویر بنائی۔ غرض کہ تھوڑے دنوں میں گوئٹے یورپی ادب کی ایک نہایت ممتاز اور قابلِ احترام ہستی تسلیم کیا جانے لگا اور مدتوں وہ صرف ’’ورتھر‘‘ کے مصنف کی حیثیت سے مشہور رہا لیکن ’’ورتھر‘‘ کو صرف اٹھارہویں صدی کی خیال پرستی کا آئینہ ہی نہیں سمجھنا چاہیے۔ ’’ورتھر‘‘ ایک زخمی دل کی پُکار ہے جو خیال پرستی کا عہد ختم ہو جانے کے بعد بھی آج ہماری توجہ کو کاوش و اضطراب کے ساتھ اپنی طرف جذب کرتی ہے۔ کون ہے جس کی آہوں سے افسانۂ سوز وگداز نہ نکلا ہو اور کون ہے جو حادثاتِ زمانہ کے بے رحم ہاتھوں سے محفوظ رہا ہو۔
| Publication Date: | 01/01/2025 |
| Number of Pages: | 240 |
| Binding: | Hard Back |
| ISBN: | 9789696626282 |
| Categories: | Urdu Books Urdu Literature October |